مظفرآباد

شاردہ ڈویژن سیل ڈپو سے دیودار کی بھاری مالیت کی لکڑی غائب

نیلم(بیورورپورٹ) محکمہ جنگلات شاردہ ڈویژن کے سیل ڈپو سے دیودار کی بھاری مالیت کی لکڑی غائب کردی گئی، ناظم جنگلات نیلم سرکل اور سابق ڈی ایف او نے اپنی جیب گرم کرتے ہوئے ریاستی خزانے کو لاکھوں روپے کا چون لگادیا۔ شاردہ۔ڈویژن میں جنگلات کا غیر قانونی کٹاؤ دھڑلے سے جاری ہے جبکہ ٹمبر مافیا نے محکمہ کے اندر اپنے پنجے گاڑ دیئے ہیں سیکرٹری جنگلات سمیت محکمہ جنگلات کے اعلی حکام نہ صرف بے بس ہیں بلکہ حصہ دار بھی ہیں۔ سابق وزیر جنگلات اکمل سرگالہ کے ٹاؤٹ اب بھی محکمہ جنگلات پر قابض ہیں،ناظم جنگلات نیلم سرکل اسد ہمدانی جو ریٹائرڈ ہورہے ہیں نے نہ صرف نیلم ویلی کے جنگلات کو نقصان پہنچایا بلکہ ٹمبر مافیا کے سرغنے کا کردار ادا کیا ہے عوامی حلقوں نے شاردہ لکڑی کرپشن کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات کے شاردہ ڈپو میں کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈپو میں موجود ساٹھ نگ اے کلاس کے سلیپر جنہیں حالیہ نیلامی میں شامل نہیں کیا گیا تھا،نیلامی کے کچھ دنوں بعد اے کلاس سلیپرز کی اس لاٹ کو غیرقانونی طریقہ سے فروخت کردیا گیا،ساٹھ سلیپرز پرمشتمل یہ لکڑی سرگن کمپارٹ تیرہ سے لائی گئی کرپشن کی غرض سے اسے نیلامی میں شامل نہیں کیا گیالکڑی غائب ہونے کی اطلاع پر شاردہ ڈپو کے انچارج محمد شفیع اور رینج آفیسرخواجہ ابراہیم سے شاردہ ڈپو میں لکڑی بارے موقف لیاگیا۔ رینج آفیسر اس لکڑی کی موجودگی سے ہی انکاری تھے ثبوت فراہم کرنے پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ لکڑی کو دیگر لاٹس میں ڈال دیا گیا ہے۔ اسی بارے میں ڈپو انچارج محمد شفیع سے موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لکڑی مقامی فیکٹریوں کو بیچ دی گئی ہے جس کا ریکارڈ موجود ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ آپ اے کلاس لکڑی کو بی یا سی کلاس ڈیکلئر کرکے کس طرح سیل کر سکتے ہیں تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھاڈپو انچارج سے فارم کا پوچھا گیا تو انہوں نے ٹیمپر شدہ رسید دکھائی جس سیکرپشن صاف ظاہر ہوتی ہیرپقرٹ کے مطابق اس لکڑی کے فروخت کی قبل ازوقت منظوری نہیں لی گئی اور نہ ہی یہ لکڑی کسی فیکٹری پر فروخت کی گئی ہے بلکہ یہ لکڑی نیلامی کے نام پر دیگر لاٹس میں میکس کرکے ایک ٹھیکیدار کودی گئی ہے اور اس مد میں سابق ڈی ایف او شاردا اور ناظم جنگلات نیلم سرکل نے رقم لی ہے۔ محکمہ جنگلات شاردہ ڈویژن کی اس کرپشن پر کاروائی کا انتظار رہے گا۔ اگر اعلی حکام اس میں ملوث نہیں تو تحقیقات کرکے رپورٹ مشتہر کریں بصورت دیگر اعلی حکام بھی ملوث تصور ہونگیدوسری جانب شاردہ ڈویژن کے ڈپو کیل سیری سے بھی لکڑی غائب ہونے کی اطلاعات ہیں جس کی چھان بین جاری ہے۔

Related Articles

Back to top button