آزاد کشمیر کے شعرا، ادیب اور نثر نگار قلم سے قوم کی نئی تقدیر رقم کریں، سردار مسعود

مظفرآباد (محاسب نیوز) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور معروف سفارتکار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے شعرا، ادیب اور نثر نگار اپنے قلم کی طاقت سے قوم کی نئی تقدیر رقم کریں اور اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کی فکری و نظری رہنمائی کرتے ہوئے قومی بیانیہ تشکیل دیں تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ کشمیری قوم کون ہے، اس کی پہچان کیا ہے اور اس کی کیا سیاسی امنگیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں جب کشمیر، پاکستان اور مجموعی طور پر امتِ مسلمہ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ایسے میں یہ ناگزیر ہے کہ ہمارے اہلِ قلم معروضیت سے مقصدیت کی طرف سفر کریں اور قومی و عالمی سطح پر انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کی ضرورت کو واضح اور دو ٹوک انداز میں اجاگر کریں۔ سردار مسعود خان اکادمی ادبیاتِ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ قومی ادبی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان قلمکار اپنی تحریروں سے قوم کی تقدیر بدلنے کا عزم کر لیں تو قومی اور عالمی سطح پر مثبت تبدیلی ناگزیر ہے۔کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے اکادمی ادبیات پاکستان کی صدر نشین ڈاکٹر نجیبہ عارف، آزاد جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ سجاد، ممتاز شاعر اور سابق سیکرٹری حکومت احمد عطا نے بھی خطاب کیا، جبکہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع سے بڑی تعداد میں شعرا، ادیب اور قلمکار شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر زبان و ادب کے لحاظ سے ایک زرخیز خطہ ہے۔ یہاں کے ادبی پس منظر نے برصغیر کے علمی و ثقافتی منظرنامے پر گہرے نقوش چھوڑے۔ انہوں نے علامہ محمد اقبال، آغا حشر کاشمیری، شورش کاشمیری، رشید امجد، کرشن چندر اور چراغ حسن حسرت سمیت متعدد نامور شخصیات کا ذکر کیا جنہوں نے اپنے طرزِ تحریر و فکر سے اردو ادب میں نمایاں مقام حاصل کیا




